میںنے بچپن سے ایک بات سن رکھی تھی کہ ’’دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے‘‘۔اس وقت اس بات کی سمجھ نہ آتی تھی کہ کیسے کوئی چیز تقدیر کو بدل سکتی ہے۔دعا کی اس طاقت کا اندازہ شادی کے بعد ہوا۔شادی کے بعد پہلے دو سال نہایت خوشگوار گزرے‘ایسےمحسوس ہوتا تھا جیسے دنیا میں ہی جنت مل گئی ہو۔شوہر پورا وقت دیتے ‘میری ہر ضرورت کا خیال رکھتے ‘ہر سہولت میسر تھی۔اس کے بعد ان کے رویے میں معمولی سی تبدیلی آنا شروع ہو گئی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئی۔شوہر نے گھر رات دیر سے آنا شروع کر دیا‘میری ضرورتوں کا خیال رکھنا بھی چھوڑ دیا۔میں سمجھی کہ شاید کسی کاروباری پریشانی کی وجہ سے ایسا ہے مگر ایک دن اصل حقیقت مجھ پر عیاں ہو گئی۔میں رات کو سو رہی تھی کہ کمرے کی ایک طرف سے کسی کی ہلکی ہلکی آواز آ نا شروع ہوئی‘پلٹ کر دیکھا تو شوہر کسی لڑکی سے فون پر باتیں کر رہے تھے۔یہ منظر دیکھ کر میں حواس باختہ ہو گئی۔شوہر کو بھی معلوم ہو گیا۔وہ رات روتے ہوئے گزری۔اگلے دن جب شوہر سے اس متعلق پوچھا تو انہوںنے بتایا کہ دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں مگر اس لڑکی کی شرط ہے کہ پہلے تمہیں طلاق دوں تو پھر وہ مجھ سے شادی کرے گی۔
منتیں کیں مگر ذرا ترس نہ آیا
شوہر نے مزید بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مجھے بھی ساتھ رکھیں‘اگر ایسا نہ ہوا تو مجبوراً وہ مجھے طلاق دے دیں گے۔ان کی یہ باتیں سن کر میں کانپ گئی اور ان کی منت کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے تو اللہ کے لئے معاف کر دیں مگر ایسی باتیں نہ کریں مگر شوہر کو مجھ پر ذرا ترس نہ آیا۔اب انہوںنے میرے سامنے اس عورت کےساتھ گھنٹوں باتیں کرنا شروع کر دیں اور کہا کہ بہت جلد وہ دوسری شادی کرلیں گے ۔مجھے اپنے مستقبل میں اندھیرے کےعلاوہ کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ میرے پاس رونے‘سسکنے اور رب سے فریاد کرنے کے علاوہ کچھ نہ بچا تھا۔پریشانی کی وجہ سے راتوں کی نیند اڑ چکی تھی‘معمولی سی بات پر شوہر جھگڑنا شروع کردیتے اور اکثر رات کو گھر نہ آتے۔ایسے لگ رہا تھا کہ اب بہت جلد شوہر مجھے چھوڑ دیںگےیعنی طلاق دے دیں گے اور اس بات کا اظہار وہ کر چکے تھے۔
ایک دن کچن میں کھانا بنا رہی تھی تو اس دوران کھڑکی کے ساتھ دیوار پر بیٹھی ایک شہد کی مکھی نظر آئی۔وہ اڑنا چاہتی تھی مگر اس کے پَر گیلے تھے کیونکہ اس جگہ پر آئل تھا جس وجہ سے وہ اڑ نہیں پا رہی تھی۔
اللہ کو میرے حال پر رحم آگیا
میںنے جب مکھی کی یہ حالت دیکھی تو اس پر ترس آیا ‘کچن میں ایک ڈرائی کیک پڑا تھا‘میں نے اس مکھی کو اٹھا کر وہاں رکھ دیا تاکہ وہ خشک بھی ہو جائے اور اگر اسے بھوک ہے تو کچھ کھا بھی لے۔اس دوران اچانک میری عجیب سی کیفیت بنی اور میں نے اس شہد کی مکھی سے باتیں کرنا شروع کر دیں‘اپنا غم سنانا شروع کر دیا اور رب سے دعا کے لئے کہا۔چند گھنٹے یہ کیفیت بنی رہی‘پھر اس مکھی کے پَر خشک ہو گئے جس کے بعد وہ اڑ گئی۔اس واقعے کے چند دن بعد شوہر کے رویےمیں کچھ لچک سی آئی۔میں نے تنہائی میں اور راتوں کو جاگ کر مزید گڑ گڑانا شروع کر دیا۔اللہ تعالیٰ کو میرے حال پر رحم آگیا۔شوہر جس عورت کے لئے مجھے چھوڑنا چاہتے تھے اس کا رشتہ کہیں اور طے ہو گیا‘تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ میرے شوہر نےمجھ سے معافی مانگی اور یہ ساری بات بتائی کہ اس ظالم عورت نے شوہر کو دھوکے میں رکھا۔وہ غلطی پر سخت نادم ہوئے اور آئندہ زندگی بھر ساتھ نہ چھوڑنے کا وعدہ کیا۔میں نے شکرانے کے نوافل ادا کیے‘اپنے رب کا شکر ادا کیا۔میرا گھر ٹوٹنے سے بچ گیا۔مجھے یقین ہے کہ میری دعائوں کےعلاوہ اس شہد کی مکھی کی دعا بھی رب نے ضرورقبول کی ہو گی جس سے شوہر راہ راست پر آگیااور میری دنیا برباد ہونے سے بچ گئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں